Responsive Ad Slot

test banner

Latest

epicks

کیا جانے کس کی پیاس بجھانے کدھر گئیں

کیا جانے کس کی پیاس بجھانے کدھر گئیں 
اس سر پہ جھوم کے جو گھٹائیں گزر گئیں 

دیوانہ پوچھتا ہے یہ لہروں سے بار بار 
کچھ بستیاں یہاں تھیں بتاؤ کدھر گئیں 

اب جس طرف سے چاہے گزر جائے کارواں 
ویرانیاں تو سب مرے دل میں اتر گئیں 

پیمانہ ٹوٹنے کا کوئی غم نہیں مجھے 
غم ہے تو یہ کہ چاندنی راتیں بکھر گئیں 

پایا بھی ان کو کھو بھی دیا چپ بھی ہو رہے 
اک مختصر سی رات میں صدیاں گزر گئیں

No comments

Post a Comment

Comment with in Society Respect....

Thanks

Don't Miss
© all rights reserved
made with by Sajid Sarwar Sajid