وہی بے وجہ سی اداسیا
Wohi Bewaja si Udasiyan
وہی بے وجہ سی اداسیاں
کبھی وحشتِ تیرے شہر میں
تو گیا تو مجھ سے بچھڑ گئ
سبھی رونقیں تیرے شہر میں……
میری بے بسی کی کتاب کا
کوئی ورک تو نے پڑا نہیں
تجھے کیا خبر کہاں مر گئ
میری خواہشیں تیرے شہر میں……
سبھی ہاتھ مجھ پہ اٹهے یہاں
سبھی لفظ مجھ پر کسے گئے
میری سادگی کے لباس پر
پڑی سلوٹیں تیرے شہر میں…..
وہ جو خستہ حال غریب تھے
کہیں بستیوں میں مقیم تھے
انہیں کیا ہوا کے وہ سہ گئے
سبھی تہمتیں تیرے شہر میں……
یہاں لوگ بکتے ہیں دوستوں
یہاں تاجروں کی کمی نہیں
ہر شخص کی ہے لگی ہوئ
کئ قیمتیں تیرے شہر میں……
تو یادِ ماضی میں ہے مگر
کئ خواب اور بھی تھے عقیل
پهر یہ ہوا کے دفن ہوئ
سبھی چاہتیں تیرے شہر میں…..
وہئ بے وجہ سی اداسیاں
کبھی وحشتِ تیرے شہر میں
تو گیا تو مجھ سے بچھڑ گئ
سبھی رونقیں تیرے شہر میں…..!!
No comments
Post a Comment
Comment with in Society Respect....
Thanks